سڈنی: اب آپ سبز پتوں والی سبزیاں کھائیں اور بنیائی کا تحفط کریں کیونکہ آسٹریلیا میں کی گئی ایک ریسرچ میں کہا گیا ہے کہ سبز پتوں والی سبزیاں کھانے سے بینائی کھونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
ویسٹ میڈ انسٹیٹیوٹ فار میڈیکل ریسرچ میں کی گئی اس تحقیق میں 2000 آسٹریلوی بالغان شامل تھے اور یہ 15 سالوں پر محیط تھی۔
تحیقیق میں کہا گیا ہے کہ سبزیوں میں پائے جانے والے نائٹریٹس سے میکولر کی خرابی سے تحفظ ملتا ہے، میکولر میں ہونے والی خرابی اندھے پن کی بنیادی وجہ ہے۔
ریسرچ ایسوسی ایٹ پروفیسربامنی گوپی ناتھ کا کہنا ہے کہ خوراک میں موجود نائٹریٹس کے بارے میں یہ اپنی نوعیت کی پہلی تحقیق ہے۔
انہوں نے بتایا کہ روزانہ 100 سے 142 ملی گرام سبزیوں کے نائٹریٹس کھانے والے افراد میں نابینا ہونے کا خطرہ ایسے افراد کی نسبت بہت کم ہو جاتا ہے جو ایسی سبزیاں نہیں کھاتے۔
تحقیق کے مطابق 100 ملی گرام پالک میں 20 ملی گرام نائٹریٹ ہوتے ہیں جبکہ اسی مقدار کے چقندر میں 15 ملی گرام نائٹریٹس موجود ہوتے ہیں اسی لیے جو لوگ 142 ملی گرام نائٹریٹس سے زیادہ کھاتے جس کا انہیں اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
تحقیق میں نائٹریٹس کا عمر بڑھنے کی وجہ سے ہونے والی بینائی میں کمی سے کوئی تعلق ثابت نہیں ہوا۔ یہ ریسرچ جرنل آف اکیڈمی آف نیوٹریشن اینڈ ڈائی ٹیٹکس میں شائع ہوئی ہے۔
اور یہ بھی پڑھیں
22 منٹ تک دل رکنے سے ایک سال کی عمر تک
لیسی چار ماہ تک ہسپتال میں زیر علاج رہیں
قبل ازوقت پیدا ہونے والی ایک بچی جس کا دل 22 منٹ تک بند رہا تھا گیا تھااور جسے ڈاکٹر نے معجزاتی بے بی کا نام دیا تھا نے حال ہی میں اپنی پہلی سالگرہ منائی ہے۔
لیسی شیرف جو جن کی پیدائش 27 ویں ہفتے میں ہی ہو گئی تھی اور پیدا ہوتے وقت ان کا وزن ایک اعشاریہ چار پاؤنڈ تھا کو پانچ دن کی عمر میں دو مرتبہ دل کا دورہ پڑا تھا۔
ان کے والدین کسی بری خبر کے لیے تیار ہو چکے تھے لیکن انھیں زندگی مل گئی۔
لندن کے سینٹ جارج ہسپتال کے ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ لیسی کو اب نارمل زندگی گزارنی چاہیے۔
مزید پڑھیے
بچی جو دو بار پیدا ہوئی
فلسطینی جڑواں بچیاں کو الگ کرنے کا آپریشن کامیاب
ایک ماہ کے بچے کے سات دانتوں کا کامیاب آپریشن
یہاں آنے سے پہلے لیسی کی پیدائش سینٹ پیٹر ہسپتال میں ایک ہنگامی آپریشن کے دوران ہوئی تھی۔ لیکن پھر تین دن کے بعد انھیں آنتوں میں شدید مسئلے کی وجہ سے ایک اور سرجری سے گزرنا پڑا۔
آپریشن کے دوران ان کا دل پہلے 12 منٹ کے لیے رک گیا تھا اور پھر بعد میں مزید 10 منٹ کے لیے رکا۔
رولر کوسٹر
لیسی اپنے خاندان اور معالجین کے ہمراہ اپنی پہلی سالگرہ مناتے ہوئے
ڈاکٹر تھامس برین جو کہ سینٹ جارج میں آپریشن تھیٹر میں بیہوشی دیے جانے اور دل کو نارمل حالت میں لانے کے لیے مخصوص ٹیم سے منسلک ہیں کہتے ہیں کہ آپریشن بلکل ٹھیک جا رہا تھا لیکن اچانک اس کی طبیعت خراب ہونا شروع ہو گئی۔ ہمیں بدترین صورتحال کا خوف تھا لیکن ہم نے ہمت نہیں ہاری۔
وہ کہتے ہیں کہ میں نے کبھی اس قدر چھوٹی عمر کے اتنے شدید بیمار بچے کو جس کی موت یقینی نظر آرہی ہو دماغ کو نقصان پہنچے بغیر صحت یاب ہوتے دیکھا ہے۔
لیسی کے والد فپ اور والدہ لوئیس ایشفورڈ میں رہتے ہیں جو جانتے تھے کہ ان کی بچی کی زندگی بچنے کے بہت کم امکانات ہیں۔
39 سالہ وئیس کہتی ہیں کہ ہم نہیں سوچ سکتے تھے کہ وہ اس آپریشن میں بچ پائے گئی اور ہم اس وقت یہ سوچ رہے تھے کہ ہم نے لیسی کا برتھ اور ڈیتھ سرٹیفکیٹ اکھٹے جمع کروا رہے ہوں گے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ جذباتی طور پر عجیب صورتحال تھی ہم سوچ رہے تھے کہ ہم بطور فیملی اب چار افراد گھر جائیں گے لیکن پھر صورتحال کی وجہ سے لگا کہ تین لوگ گھر جائیں گے۔
ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ لیسی کے بچنے کے بہت کم امکانات تھے۔
'سالگرہ مبارک ہو'
سرجری کے بعد لیسی کی طبیعت آہستہ آہستہ ٹھیک ہونی شروع ہو گئی۔ لیکن انھیں 13 برس کی عمر میں مزید سرجری کی ضرورت پڑے گی۔
فروری 2018 کو انھیں 111 دن تک ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد چھٹی ملی تھی۔
زاہد مختار جو بچوں کے امراض کے ماہر ہیں اسی ہسپتال میں کام کرتے ہیں نے کہا کہ انھیں آگے بھی ڈاکٹر سے مشورے اور علاج کے لیے آنا ہو گا لیکن ساتھ ہی روزمرہ کی نارمل روٹین کے مطابق زندگی گزارنی چاہیے اور یہ زبردست خبر ہے۔
ہیپی برتھ ڈے لیسی، معجزانہ بچی۔
اب یہ خاندان اپنے گھر میں لیسی اور پانچ سالہ بیٹے ایلفے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ لیسی کی والدہ کہتی ہیں کہ ہسپتال میں گزرے چار ماہ بہت مشکل تھے۔ جب وہ تین گھنٹے کا طوی سفر کر کے اسے دیکھنے کے لیے ہسپتال آتی تھیں لیکن انھیں یہ بھروسہ تھا کہ ان کی بیٹی محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
'میری بیٹی آج اپنی پہلی ساگرہ نہ منا رہی ہوتی اگر وہ سینٹ جارج کے ہسپتال میں نہ ہوتی۔'
ہم جس لمحے یہاں آئے اس سے لے کر اب تک جو خیال رکھا گیا وہ غیر معمولی تھا اور میں اس میں کوئی بھی نقص نہیں نکال سکتی۔
اور یہ بھی پڑھیں
حجاب چھوڑ دو یا نوکری؛ کراچی کی کمپنی نے ملازمہ کو نکال دیا
کراچی میں قائم ایک سافٹ ویئر کمپنی نے حجاب کرنے والی ملازمہ کو نوکری سے نکال دیا۔ دوسری جانب ملازمہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ کے بعد صارفین نے کپمنی کے اقدام پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اسے امتیازی سلوک اور شخصی آزادی کی سراسر خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
نوجوان لڑکی نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ سافٹ ویئر کمپنی Creative Chaos کے منیجر نے انہیں اپنے دفتر میں بلاکر کہا کہ آپ کے حجاب کے باعث کمپنی کا ’امیج خراب‘ ہورہا ہے۔ اگر آپ نوکری جاری رکھنا چاہتی ہیں تو حجاب ترک کرنا ہوگا۔
سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق لڑکی نے حجاب ترک کرنے سے انکار کردیا جس پر منیجر نے انہیں استعفیٰ دینے کا حکم دیا۔ جب لڑکی نے ان سے کہا کہ آپ حجاب یا نوکری چھوڑنے کا حکم کاغذ پر لکھ کر انہیں دے دیں، جس پر منیجر نے انکار کیا اور انہیں زبردستی استعفیٰ دینے پر مجبور کیا۔
متاثرہ لڑکی کا کہنا تھا کہ منیجر نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ آپ کسی ’اسلامی بینک‘ میں اپلائی کریں۔
سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تنقید اور سخت ردعمل کے بعد کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر جواد قادر نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے منیجر کے اس عمل کو ’امتیازی سلوک اور شرمناک‘ قرار دیا ہے اور اس پر معذرت کا اظہار کیا ہے۔
سی ای او کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق ان سے ’بڑی غلطی‘ ہوگئی ہے اور وہ اس پر ’سخت شرمندہ‘ ہیں۔
جواد قادر نے کہا کہ متاثرہ لڑکی سے معذرت کرکے انہیں دوبارہ نوکری کی پیشکش کی ہے اور مذکورہ منیجر کو معطل کردیا ہے جبکہ معاملے کی شفاف انکوائری کرائی جائے گی۔
متاثرہ لڑکی کے مطابق جب منیجر نے انہیں استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تو وہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے سی ای او جواد قادر کے پاس گئیں اور ان کو آگاہ کیا جس پر جواب قادر نے جواب دیا کہ ’ہم سے غلطی ہوگئی ہے۔ ہم اس طرح کے لوگوں کو نوکری پر نہیں رکھتے۔ داڑھی والے مولوی ٹائب لوگوں کو بھی ملازمت نہیں دی جاتی۔ اس طرح کے ملازمین کپمنی کا امیج خراب کرتے ہیں‘‘۔
دوسری جانب جواد قادر نے اپنے بیان میں صرف منیجر کو ہی قصور وار قرار دے کر خود کو کلین چٹ دیدی ہے۔